1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

تين ہزار آبادی والا يوکرينی گاؤں، ان دنوں روس کے نشانے پر

4 مئی 2024

مشرقی يوکرين ميں ان دنوں ايک چھوٹا سا گاؤں روسی اور يوکرينی افواج کے مابين ميدان جنگ بنا ہوا ہے۔ دوسری جانب يوکرين نے طويل فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے امريکی ميزائلوں کا استعمال شروع کر ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/4fVSj
Ukraine Krieg I Zerstörung in Ocheretyne
تصویر: Anatolii Stepanov/AFP

يوکرينی گاؤں اوچےريتنے ميں شديد تباہی ہوئی ہے۔ خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس کی ڈرون فوٹيج ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ مشرقی يوکرين کے ڈونيٹسک خطے کے اس چھوٹے سے گاؤں ميں جنگ کے سبب کس قدر تباہی پھيلی ہوئی ہے۔ لڑائی کے دوران روسی دستے گولہ باری اور ڈرون حملوں کے ساتھ پيشقدمی کر رہے ہيں جبکہ اسلحے کی قلت سے دوچار يوکرينی فوجی زيادہ مزاحمت نہيں دکھا پا رہے۔

جنگ سے قبل اوچے ريتنے کی آبادی تين ہزار کے لگ بھگ تھی۔ يوکرينی فوجی ذرائع نے تسليم کيا ہے کہ اوچے ريتنے ميں روسی فواج آگے بڑھ رہی ہے تاہم يہ بھی کہا گيا ہے کہ لڑائی ابھی ختم نہيں ہوئی۔

ڈی ڈبلیو کا آزادی اظہار رائے ایوارڈ یولیا ناوالنایا کے نام

روسی تیل کی تنصیبات پر یوکرینی حملے

یوکرین اور روس کے ایک دوسرے کے انرجی انفراسٹرکچرز پر حملے

روسی فوج نے يوکرين ميں ديگر مقامات پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے ہيں۔ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکيف ميں ڈرون طياروں سے کيے گئے ايک حملے ميں ايک دو منزلہ رہائشی عمارت کو نقصان پہنچا۔ علاقائی گورنر نے بتايا کہ اس حملے ميں چار افراد زخمی ہوئے۔ يوکرينی فوجی ذرائع کے مطابق روس کی جانب سے مجموعی طور پر 13 ڈرون مشرقی يوکرين کی جانب بھيجے گئے، جن کو فضا ہی ميں تباہ کر ديا گيا۔

دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے ہفتے کی صبح يہ دعویٰ کيا کہ اس کی فوج نے امريکا کی جانب سے ديے گئے طويل فاصلے تک مار کرنے والے ATACMS طرز کے  چار ميزالوں کو مار گرايا۔ يہ واقعہ کريما کے خطے ميں پيش آيا، جس پر روس متنازعہ انداز سے سن 2014 ميں قبضہ کر چکا ہے۔ وزارت دفاع نے اس بارے ميں مزيد تفصيلات فراہم نہيں کيں۔

خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ ميں يہ بھی لکھا ہے کہ چند امريکی اہلکاروں نے گزشتہ ہفتے تصديق کی کہ يوکرينی فوج نے حالیہ عرصے کے دوران امريکا کی جانب سے خفيہ طور پر فراہم کردہ ميزائل استعمال کرنا شروع کر ديے ہيں۔ کريميا ميں حال ہی ميں ايک فضائی اڈے کو نشانہ بنايا گيا جب کہ ايک اور ايسا حملہ روسی قبضے میں آئے شہر بردينسک ميں کيا گيا۔

نئے ميزائلوں کی مدد سے يوکرين اپنے ان علاقوں ميں روسی فوجی تنصيبات کو نشانہ بنا رہا ہے، جن پر روس قبضہ کر چکا ہے۔ کييف حکومت کو يہ ميزائل کافی عرصے سے درکار تھے۔ ان کی بدولت وہ تين سو کلوميٹر کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہيں۔ اس سے قبل گزشتہ برس اکتوبر ميں امريکا کی جانب سے فراہم کردہ ميزائلوں کی رينج اس سے نصف تھی۔

روس سے متصل یوکرینی علاقوں میں زندگی ممکن ہی نہیں رہی

ع س/ا ب ا (اے پی)